2. During a fast , a person can clean the teeth with Miswak but should not clean them with tooth paste and tooth brush .
Fidya
(Compensation for Not Fasting)
Eldery, sick and
handicapped persons, if they are unable to fast, a compensation must be given
by feeding a poor person for every day of fasting not observed. However, the
young and healthy individuals, if they are sick or traveling they must make up
their fasts.
The price of Fidya for
each day of missed fasts is either to feed a poor person two meals in a day, or
to give whole wheat, which is enough to feed a poor person twice in a day (1/2
Saa per Hanafi school of thought means 1.75 Kilograms.
The Fidya price for one
who has to pay it should be calculated based on the local prices of whole wheat
at the place where the person is residing.
What is Sadqah al Fitr
Sadaqah al-Fitr is a duty which is Waajib
on every Muslim, whether male or female, minor or adult as long as he/she has
the means to do so. This form of charity is compulsory which is reported by Ibn
Umar that the Prophet (saws) made Sadqah al Fitr compulsory on those Muslims
who have means to do it.
It is payable by the head
of the family on behalf of each family member under his/her care. It may
include a spouse or children who are already able to support themselves and
should include elderly parents living with the family. Fitra is the annual compulsory
charity that every Muslim pays to ensure that all Muslims are able to enjoy the
day of Eid.
How much
Sadaqatul Fitr should one give?
A person should give ½ sa’ of wheat. Now one should know, how much is ½ Sa’ ?
It is 1.75 Kg. OR its Market value if some
one likes to convert into cash. It should be
given to the poor Muslims, narrated by Ibn ‘Abbaas (ra), that “The Messenger of
Allaah (saws) said that sadqatul fitr, to be paid in Ramadaan and before the
Eid Salat to feed the poor. It is not permissible to spend it on building a
mosque or other charitable projects.
FASTING ON THE DAY OF 'ASHURA (10TH OF
MOHARRAM)
Comments :
Fasting
on Moharram 10, known as the Day of 'Ashura', expiates for the sins of the past
year. When the Prophet (saws) was in Mecca
he found that Quraish used to fast on the day of 'Ashura in the pre-Islamic
days and the Messenger ot Allah (saws) also observed it.
When the
Prophet (saws) arrived in Madinah in 622 CE, he found that the Jews fasted on
Moharram 10 and asked them the reason for their fasting on this day. They
said," This is a blessed day. On this day Allah saved the Children of
Israel from their enemy (in Egypt)
and so Prophet Musa [Moses] who fasted on this day giving thanks to
Allah." The Prophet (saws) said, "We are closer to Musa
than you are." He fasted on that day and commanded Muslims to fast on
this day. The Messenger of Allah (saws) also said: When the next year comes, we would observe fast on the 9th. Since it was a desire of the prophet the followers do observe fast on 9th of Moharram as a sunnah. However, 10th of Moharram remains fasting day of Ashura and 9th of Moharram fast will be an additional fast .
The
following year, Allah commanded the Muslims to fast the month of Ramadan, and
the fasting of 'Ashura' became optional.
Book 006,
Sahih Muslim :
Hadis No. : 2499
Hazrat 'A'isha
(Allah be pleased with her) reported that the Quraish used to fast on the day
of 'Ashura in the pre-Islamic days and the Messenger ot Allah (may peace be
upon him) also observed it. When he migrated to Medina, he himself observed this fast and
commanded (others) to observe it. But when fasting during the month of Ramadan
was made obligatory he said: He who wishes to observe this fast may do so, and
he who wishes to abandon it may do so.
Book No.31 Sahaih Bukhari
Hadis no. 117
Narrated 'Aisha: (The tribe of) Quraish used
to fast on the day of Ashura' in the Pre-lslamic period, and then Allah's
Apostle ordered (Muslims) to fast on it till the fasting in the month of
Ramadan was prescribed; whereupon the Prophet said, "He who wants to fast
(on 'Ashura') may fast, and he who does not want to fast may not
fast."
______________________________________________
ماہ رمضان یا ماہ
رمادان
یہ اسلام کا چوتھا اہم رکن
ہے اور یہ اسلامک کیلنڈر کا نوا مہینہ بھی ہے یہ مہینہ بھی پہلا چاند دکھنے پر
شروع ہوتا ہے پوری دنیا کے ١٦٠ کروڑ
مسلمانوں کے لئے یہ بہت عزت والا مہینہ ہے یہ ماہ روح کو تازگی بخشتا ہے روزہ
رکھنے کے بہت زیادہ خاص فوائد ہیں، روزہ
رکھنے سے روحانیت طاقت ملتی ہے جو الله کے قرب کا ذریعہ بنتی ہے
رمضان اور روزہ کے بارے
میں قرآن کی آیتیں
سوره نمبر ٢، البقر، آیت
نمبر ١٨٣
ا أَيُّهَا الَّذِينَ
آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن
قَبْلِكُمْ
o لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ
فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ
وَعَلَى
الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ
فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ وَأَن
تَصُومُواْ
o خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
ترجمہ
اے
ایمان والوں تم پر روزے فرض کر دئے گئے جس طرح پہلے انبیا کے پیروؤں پر فرض کئے گئے
تھے اسلئے کہ تم تقوی حاصل کرو -چند مقررہ
دنوں کے روزے ہیں ؛ لیکن جو لوگ بیمار ہیں یا سفر میں ہیں تو پھر بعد میں تعداد
پوری کرے جو لوگ قدرت رکھتے ہیں (اور نہ رکھیں) تو فدیہ دیں ایک روزے کا فدیہ ایک
مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے زیادہ بھلائی کرے تو یہ اسی کے لئے
بہتر ہے لیکن اگر تم سمجھو تو تمھارے حق میں یہ اچھا ہے کہ تم روزہ رکھو
سوره
نمبر ٢، البقر، آیت نمبر ١٨٥
شَهْرُ رَمَضَانَ
الَّذِيَ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى
وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَفَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا
أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ
الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَوَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ
وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
ترجمہ
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن پاک نازل کیا گیا
جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے جو صاف صاف ہدایتیں بیان کرتی ہے اور حق اور
باطل کا راستہ بتاتی ہیں –جس کو بھی یہ مہینہ ملے تو وہ پورے ماہ کے روزے رکھے اگر
آپ میں کوئی بیمار ہو یا سفر کر رہا ہو تو دوسرے دنوں میں تعداد پوری کرے الله
تمھارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے سختی کرنا نہیں چاہتا تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس
ہدایت سے الله نے تمہے سرفراز کیا ہے تو اسپر الله کی کبریائی کا اظہار و اعتراف
کرو اور شکر گزار بنو
تبصرہ
رمضان کے روزے نازل ہونے سے پہلے الله کے
رسول(صلی علیہ و سلم ) نے صحابہ سے تین روزے رکھنے کے بارے میں فرمایا تھا رمضان
کے روزے کے احکامات ٢،ہجری میں نازل ہوئے اس کے بعد ایک ماہ کے روزے رکھنے کا حکم
آگیا –اس میں کچھ لوگوں کو جیسے بیمار، مسافر، حاملہ عورت، دودھ پلانے والی ماں
اور ایسی عورت جو حیض کے دنوں میں ہو ان کو بعد میں تعداد پوری کرنے کا حکم ہے صرف بزرگوں کے علاوہ جن میں
بلکل طاقت نہ ہو .
شروع میں روزہ نہ رکھنے کی ریایت قدرت رکھنے
والوں کو دی گئی تھی اور فدیہ دینے کا حکم تھا (قرآن البقر آیت ١٨٤) لیکن بعد میں اس کو منسوخ
کر دیا گیا (قرآن البقر آیت نمبر ١٨٥)
رمضان کے روزے کون رکھ
سکتا ہے ؟
تمام بالغ مسلمانوں پر
رمضان کے روزے فرض ہیں جن لوگوں کو ریایت دی گئی ہے وہ ہیں ،بیمار، مسافر، حاملہ
خواتین، دودھ پلانے والی خواتین، حا یضہ خواتین اور بزرگ لیکن ان لوگوں کو بعد میں
تعداد پوری کرنے کا حکم ہے
حدیث
حضرت
عائشہ(رضی) سے روایت ہے کہ الله کے رسول کی زندگی میں جب بھی ہماری حالت حیض کی
ہوتی تو یہ حکم ہوتا کہ ہم روزے کے کی قضا پوری کریں اور نماز کی قضا کا حکم نہ
ہوتا
حدیث نمبر ٦٧١، صحیح
مسلم
Hadis :
Narrated `A'ishah (ra)
said: "When we would have our periods during the lifetime of the Prophet
(saws), we were ordered to make up for the days of fasting that we had missed
and not to make up salat that we missed during periods.
Hadis No.671, Sahih
Muslim
فدیہ
لمبی بیماری یا زیادہ عمر ہونے کی وجہ سے کوئی
شخص اگر روزہ نہ رکھ سکتا ہو تو فدیہ دینا بہتر ہوگا – ہر ایک روزے کے اعوذ میں
ایک کلو سات سو گرام گیہوں یا اتنی قیمت کی رقم یا دو وقت کا کھانا یا اتنی رقم
کسی ضرورتمند کو رمضان شروع ہونے پر دے
روزہ
رکھنے کا طریقہ اور اس میں کیا منع ہے
روزہ
صبح صادق کے وقت سے شروع ہوتا ہے اور غروب آفتاب پر ختم ہوتا ہے روزہ شروع کرنے کے
لئے صبح صادق سے پہلے سحری کرنے کا حکم ہے اور جب روزہ پورا ہوتا ہے تو اس وقت
افطار کیا جاتا ہے
· رمضان
کے روزے رمضان کے ماہ کی پہلی تاریخ سے شروع کئےجاتے ہیں
· روزہ
دار کو عبادت میں اپنا وقت لگانا ہوتا ہے
· روزہ دار کو پانچ وقت کی نماز کے ساتھ نفل نمازیں جیسے
تہجّد، اشراق اور اوابین پڑھنا چاہئے
· قرآن
کی تلاوت بھی افضل ہے
· روزہ
دار ، رات کی عبادت جیسے نماز تراویح ادا کرے
· جو
لوگ صاحب نصاب ہیں اس ماہ میں زیادہ صدقہ ادا کریں (ذکات اور نفل صدقہ) ، اچھے
اخلاق کا اظہار اور دیگر نیکیاں کرنا اور
الله کا ذکر کرنا اہم ہے
· روزے کی حالت میں کھانا، پینا،
بیڑی یا سگریٹ کا پینا، بیوی سے مباشرت کرنا، جھوٹ بولنا، غصّہ کرنا اور لڑائی
جھگڑا کرنا سخت منع ہے
· روزے دار کو زبان پر قابو رکھنا جیسے کسی کی غیبت
اور چغلی نہ کھائے ، اور اپنی آنکھوں کو
قابو میں رکھے ، کانوں کو کسی کی برائی
سننے سے بچاۓ
· روزہ
دار کے قدم گناہوں کی جگہ پر نہ جائیں
اس
طرح روزہ دار کا پورا جسم قابو میں رہے- روزہ دراصل الله اور بندے کے درمیان ایک
اقرار نامہ ہے یہ ایک تجربہ ہے جو بھوکے رہنے سے غریبوں کی ہمدردی سکھاتا ہے روزہ الله کی نعمتوں کا ذریعہ بھی بنتا ہے یہ صحت مند رہنے میں مدد کرتا ہے
سوره نمبر ٢، البقر،
آیت نمبر ١٨٧
أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَآئِكُمْ
هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ عَلِمَ اللّهُ أَنَّكُمْ
كُنتُمْ تَخْتانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ
فَالآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُواْ مَا كَتَبَ اللّهُ لَكُمْ وَكُلُواْ
وَاشْرَبُواْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ
مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّواْ الصِّيَامَ إِلَى
الَّليْلِ وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ
حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ
لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
ترجمہ
تمہارے لئے روزوں کے دنوں میں رات میں تمہاری بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا –وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم
انکے لئے –الله کو معلوم ہو گیا کہ تم لوگ چپکے چپکے اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے
مگر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا اور تم سے درگزر فرمایا اب تم اپنی بیویوں کے
ساتھ شب باشی کرو اور جو لطف الله نے
تمہارے لئے جائز کر دیا ہے اسے حاصل کرو –نیز
راتوں کو کھاؤ پیو یہاں تک کے تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدہ صبح کی دھاریاں
نظر آ جاۓ تب یہ سب کام چھوڑ کر رات تک روزہ پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں معتکف
ہو تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو –یہ الله کی باندھی ہوئی حدیں ہیں ان کے قریب نہ
پھٹکنا-الله اپنے احکامات صاف بیان کرتا ہے تاکہ تم صبر کرنے سیکھو
رمضان کی راتوں میں عبادت
کچھ احادیث بیان کی جا رہی ہیں جن کی رو سے رمضان کی راتوں میں عبادت
کی اہمیت ظاہر ہو
احادیث
· حضرت
ابو ہریرہ (رضی الله و تعالہ عنہو ) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی الله و علیہ و سلم ) نے فرمایا " جو شخص رمضان کی
راتوں میں پورے مہینے عبادت کرے تو اسکے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائنگے "
ابن شہاب نے کہا " کہ الله کے رسول کے بعد بھی اکیلے نفل نمازے پڑھنے کا سلسلہ حضرت ابو بکر
کے دور میں اور حضرت عمر کے شروع کے دور میں جاری رہا – حضرت عبدالرحمن بن
عبدلقاری نے فرمایا " میں رمضان
کے مہینے کی ایک رات میں حضرت عمر بن خطاب کے ہمراہ مسجد کی طرف گیا تو
پایا کہ لوگ الگ الگ ٹکڑوں میں عبادت کر رہے ہیں یا تو ایک آدمی اکیلا یا ایک آدمی
کے پیچھے کچھ لوگ نماز ادا کر رہے ہیں " پھر حضرت عمر نے کہا " میرے
خیال میں ، میں لوگوں کو جما ع کر کے ایک امام کے پیچھے عبادت کر نے کے لئے کہوں
" انہوں نے سب لوگوں کو ابی بن کعب کی قیادت میں جما ع کیا اور با جماعت عبادت شروع کرا دی " اسکے
بعد دوسری رات میں بھی میں انہی کے ساتھ گیا تو دیکھا کہ لوگ ایک امام کے پیچھے
نماز ادا کر رہے ہیں – اس دن حضرت عمر نے کہا " کیا خوب بدعت ہے یہ " لیکن یہ عبادت زیادہ
اچھی ہے با نسبت اس کے کہ لوگ گھروں میں
جاکر سو جایئں – ان کا کہنا تھا "وہ
عبادت جو رات کے آخری حصّے میں کی جاۓ "
(جلد نمبر ٣،کتاب نمبر ٣٢ ، حدیث نمبر ٢٢٧ ، صحیح بخاری)
· حضرت
عائشہ(رضی الله و تعالہ عنہا ) نے فرمایا کہ الله کے رسول (صلی الله و علیہ و سلم ) رمضان کی راتوں میں عبادت کیا
کرتے تھے
(جلد نمبر ٣، کتاب نمبر ٣٢،حدیث نمبر ٢٢٨، صحیح بخاری)
·
حضرت ابو سلاما بن عبدر
رحمن نے حضرت عائشہ (رضی الله و تعالہ
عنہا ) سے پوچھا " کہ الله کے رسول رمضان میں کس طرح عبادت کیا کرتے تھے
؟" انہوں نے جواب دیا " الله کے رسول نے گیارہ رکعت سے زیادہ
نہیں پڑھی --- وہ چار رکعت پڑھتے –ان کی خوبصورتی ان کی لمبائی ہوتی- پھر وہ چار
رکعت ادا کرتے –ان کی خوبصورتی انکی لمبائی ہوتی اور اس کے بعد وہ تین رکعت
(وتر) پڑھتے – حضرت عائشہ نے اور بتایا
" کہ میں نے پوچھا ' یا رسول الله ! وتر پڑھنے سے قبل کیا آپ سوتے ہیں ؟ آپ
نے جواب دیا " او عائشہ ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن دل نہیں سوتا "
(جلد نمبر ٣، کتاب نمبر
٣٢، حدیث نمبر ٢٣٠، صحیح بخاری)
·
حضرت ابو ہریرہ (رضی الله
و تعالہ عنہو ) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی الله و علیہ و سلم) نے فرمایا : جس کسی شخص نے رمضان کے مہینے میں رات میں
عبادت کی الله کے انعام کو پانے کی یقین کے ساتھ ، الله اس کے پچھلے گناہ معاف
کردیتا ہے .
(کتاب نمبر ٤، حدیث نمبر ١٦٦٢ :
مسلم شریف)
· حضرت
عائشہ (رضی الله و تعالہ عنہا ) نے بتایا
: ایک رات میں نبی اکرم (صلی الله و
علیہ و سلم) باہر آئے اور مسجد میں
نماز پڑھی کچھ لوگوں نے بھی ان کے ساتھ نماز پڑھی – جب صبح ہوئی تو لوگوں میں اس
بابت بات ہوئی دوسری رات میں الله کے نبی کے ساتھ کافی لوگوں نے عبادت کی – جب صبح
ہوئی تو پھر لوگوں میں اس بابت چرچا ہوئی تیسری رات میں مسجد میں بہت زیادہ لوگ
جمع ہو گئے الله کے نبی مسجد میں آئے اور سب کے ساتھ نماز پڑھی – چوتھی رات میں
مسجد لوگوں سے پوری بھر گئی لیکن الله کے رسول باہر نہیں آئے کچھ لوگوں نے نماز کے
لئے شور بھی کیا لیکن الله کے رسول صرف
صبح کی نماز کے لئے ہی باہر آئے جب انہوں
نے فجر کے نماز پوری کی پھر لوگوں کی طرف رخ کیا
اور پڑھا " میں شہادت دیتا
ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور
محمّد الله کے رسول اور بندے ہیں " آپ
لوگوں کی رات کی کوئی بات مجھ سے چھپی نہیں ہے لیکن مجھے اس بات کا ڈر تھا کہ رات
کی عبادت آپ پر فرض جیسے نہ طاری ہو جاۓ اور آپ لوگ اس کو نہ کرسکو "
(
کتاب نمبر ٤، حدیث نمبر ١٦٦٧ : مسلم شریف)
· حضرت عائشہ (رضی الله و تعالہ عنہا ) نے فرمایا
کہ الله کے رسول ایک رات میں مسجد میں نماز ادا کی اور کچھ لوگوں نے ان کے پیچھے
نماز ادا کی – دوسری رات میں بھی انہوں نے نماز ادا کی اور اس رات کچھ اور لوگ
نماز میں شامل ہوئے – تیسری یا چوتھی رات میں لوگ کافی تعداد میں مسجد میں جمع
ہوئے لیکن الله کے رسول باہر تشریف نہیں لائے – صبح میں الله کے نبی نے فرمایا
" کہ مجھے جس بات نے باہر آنے
سے روکا وہ تھا ڈر ، اس بات کا کہ یہ
عبادت آپ پر فرض نہ بن جاۓ " یہ ماہ
رمضان میں ہوا .
( حدیث نمبر ٦.١.١ ملک
موتا کی حدیث کی کتاب )
تبصرہ
اوپر لکھی گئی احادیث سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نماز ماہ رمضان کی عبادت کا ایک حصّہ ہے اور رمضان
میں تراویح کے نماز بھی قدرتی طور سے رمضان کی عبادت ہے یہ بات بھی صاف ہے کہ جو
شخص بھی اعتقاد سے رمضان میں عبادت کریگا وہ یقینن انعام کا حقدار ہوگا یہ بہت اہم ہے کہ ہم تراویح پڑھنے میں کسی قسم
کے تنازعات میں نہ پڑھیں نہ اس بات کی جددو جہد کریں کہ تراویح کی نماز میں کتنی رکعتیں ہیں بس اس بات کا اہتمام
کریں کہ ہم کو رمضان کی راتوں میں عبادت کرنا ہے تاکہ رسول کی اطاعت ہو اور ہم
الله سے مغفرت اور رحمت کی د عا کریں
شب قدر یا
لیلتول قدر
سوره نمبر ٩٧، القدر ، آیت نمبر ١ سے ٥
oوَمَا أَدْرَاكَ مَا
لَيْلَةُ الْقَدْرِ o إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي
لَيْلَةِالْقَدْرِ
o لَيْلَةُ الْقَدْرِخَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ
oتَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ
وَالرُّوحُ فِيهَابِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ
o سَلَامٌ هِيَ حَتَّى
مَطْلَعِ الْفَجْرِ
ترجمہ
ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا اور تم کیا جانو شب قدر کیا ہے شب قدر ہزار
مہینوں سے بہتر ہے فرشتے اور روح (جبریل) اپنے رب کے اذن سے
ہر حکم لے کر اترتے ہیں اور یہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک
سوره نمبر ٤٤، اد دخان ، آیت نمبر ٢ سے ٤ تک
o وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ
o إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي
لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ
o فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ
أَمْرٍ حَكِيمٍ
ترجمہ
قسم ہے اس کتاب مبین کی کہ ہم نے اسے بڑی خیر و برکت والی رات میں
نازل کیا ہے کیونکہ ہم لوگوں کو متنبّہ کرنے کا ارادہ رکھتےتھے یہ وہ رات تھی جس میں ہر
معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ ہمارے حکم سے صادر ہوتا ہے
حدیث
·
حضرت عائشہ (رضی الله تعالہ عنہا ) نے کہا کہ
الله کے رسول ماہ رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے
" شب قدر کو رمضان کی آخری دس راتوں میں تلاش کریں "
(جلد
نمبر ٣، کتاب نمبر ٣٢، حدیث نمبر ٢٣٧ : صحیح بخاری)
·
حضرت عائشہ (رضی الله تعالہ عنہا ) سے روایت ہے
کہ رسول الله (صلی اللہ علیہ سلم) نے
فرمایا " شب قدرکو رمضان ماہ کی آخری دس دنوں میں طاق راتوں میں تلاش کرو
"
·
(جلد
نمبر ٣، کتاب نمبر ٣٢، حدیث نمبر ٢٣٤ :
صحیح بخاری)
تبصرہ
شب قدر ایک بڑی پاک اور رحمتوں والی رات ہے اس رات میں فرشتے اور حضرت
جبریل زمین کے قریب آتے ہیں یہ رات انعام والی رات ہے جو ایک ہزار مہینوں کی عبادت
کے برابر ہے اگر کوئی شخص اس رات میں عبادت کرتا ہے تو اسے ٨٣ سال اور ٤ مہ کی
عبادت کا ثواب ملتا ہے جو ایک ہزار مہینوں کے برابر ہے اس رات میں قرآن پاک لوح
محفوظ سے زمین پر نازل ہوا
یہ شب رمضان کی آخری راتوں میں ملتی ہے قرآن میں اس رات کی تاریخ نہیں
بتائی گئی ؟ تاہم : الله کے رسول نے اس
رات کو آخری عشرے میں طاق راتوں میں تلاش کرنے کے لئے کہا ہے یعنی رمضان کے ماہ
میں اکیسویں، تیئسویں ، پچیسویں ، ستائسویں اور انتیسویں راتوں میں سے ایک شب قدر
ہو سکتی ہے
اس رات میں عبادت کیسے کریں :
· شب قدر
میں ذہنی طور پر عبادت کے لئے خود کو تیّار کریں
· عشا کی
نماز کے بعد تراویح ادا کریں – اس کے بعد وقفہ سے نفل نمازیں ادا کریں
· نفل
نمازوں کے درمیان قرآن کی تلاوت کرتے رہیں
· ان
عبادتوں کے درمیان ذکر الہی کریں یعنی تسبیح پڑھتے رہیں
· خاندان
کے لوگوں سے زیادہ گفتگو سے پرہیز کریں
رمضان کے ماہ میں عبادت
کرنے میں الله ہمیں طاقت، ہمّت اور پاکیزگی عطا کرے تاکہ ہم صدق دل سے عبادت کر
سکیں
رمضان کے ماہ کی کچھ
اہم باتیں
دارلعلوم دیوبند کی معرفت سے
·
روزہ
کے دوران اگر کوئی شخص شدید
بیمار ہو جاۓ اور ڈاکٹر نے کوئی دوا تجویز کی جو نہایت ضروری ہو تو روزہ توڑ سکتے
ہیں اور جب صحت مند ہو جاۓ تو گنتی پوری کر لے
·
روزہ
دار اپنے دانت مسواک سے صاف کر سکتا ہے –روزہ کے دوران ٹوتھ پیسٹ یا ٹوتھ برش سے دانتوں کو صاف نہیں
کرنا چاہئے
روزہ نہ رکھنے کی صورت میں فدیہ
سے
بزرگ یا لاچار لوگ جو کسی صورت میں روزہ
نہیں رکھ سکتے اور مالی حالت اچھی ہونے کی صورت میں فدیہ دے سکتے ہیں
ایک
روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو دو وقت کا کھانا
یا آدھا سا 'یعنی پونے دو کلو گیہوں یا اس کے قیمت کسی مسکین کو دے دے
صدقہ
فطر کیا ہے
فطرہ
دینا ہر مسلمان بالغ یا کم سن مرد یا عورت پر واجب ہے – حضرت ابن عمر سے روایت ہے
کہ الله کے رسول نے فرمایا کے صدقہ فطر ہر
مسلمان پر واجب ہے جو صاحب حیثیت ہو – جو خاندان کا مکھیا ہو وہ ہر خاندان کے فرد
کے لئے فطرہ ادا کرے یہ ضروری ہے کہ صدقہ
فطر خود کے لئے خود کی بیوی، بچے، بزرگ
والدین اگر ساتھ رہتے ہیں تو سب کے لئے ادا کرنا ہے یہ فطرہ سال میں ایک
بار ادا کرنا ہے یہ پونے دو کلو گیہوں یا اس کی قیمت کسی مسکین یا غریب کو دیا جاۓ
– الله کے رسول کا فرمان ہے کہ صدقہ فطر رمضان میں عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے
دینا چاہیے فطرہ کی رقم مسجد بنانے کے لئے نہیں دینا چاہیے
عاشورہ کے دن (محرم کی ١٠ تاریخ ) کا روزہ
الله
کے رسول جب مکہ میں تھے تو ان کو یہ معلوم تھا کے اہل قریش عاشورہ کے دن کا روزاس
رکھا کرتے تھے یہ روزہ الله کے رسول نے بھی رکھا ہے اس روزہ کو رکھنے سے پچھلے سال
کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں الله کے رسول جب ٦٢٢ عیسوی میں مدینہ پہنچے تو ان کو پتہ
چلا کہ اس دن یہودی بھی روزہ رکھتے ہیں پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہودی اسلئے روزہ
رکھتے ہے کیونکہ اس دن ان کی قوم کو فرون سے نجات ملی تھی اور شکر ادا کرنے کے لئے
حضرت موسی نے روزہ رکھا تھا الله کے رسول نے فرمایا کہ ہم حضرت موسی سے زیادہ قریب
ہیں لہٰذا انہوں نے روزہ رکھا اور مسلمانوں کو بھی روزہ رکھنے کی تاکید کی – الله کے رسول نے یہ بھی
کہا انشااللہ اگلے سال ہم ٩ اور ١٠ محرم کو روزہ رکھے گیں چونکہ یہ الله کے رسول
کی خواہش تھی اسلئے مسلمان دو دن روزہ رکھتے ہیں یہ نفل روزے ہیں کیونکہ ایک سال
بعد رمضان کے روزے فرض ہو گئے تھے
حدیث
·
حضرت عائشہ (رضی الله و تعالہ
عنہا ) نے بتایا کہ اسلام کے آنے سے پہلے قریش عاشورہ کے دن کا روزہ رکھا کرتے تھے اور الله کے رسول نے بھی یہ روزہ
رکھا ہے جب الله کے رسول مدینہ ہجرت کر گئے انہوں نے یہ روزہ رکھا اور صحابہ سے
بھی یہ روزہ رکھنے کے لئے کہا لیکن جب
رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو الله کے نبی نے فرمایا جو عاشورہ کا روزہ رکھنا چاہے
رکھے اور جو نہ رکھنا چاہے نہ رکھے
( کتاب نمبر ٦، حدیث نمبر
٢٤٩٩، صحیح مسلم )
· حضرت عائشہ (رضی الله و تعالہ عنہا ) نے
بتایا کہ اسلام کے آنے سے پہلے قریش عاشورہ کے دن کا روزہ رکھا کرتے تھے الله کے رسول نے مسلمانوں سے یہ
روزہ رکھنے کے لئے کہا لیکن بعد میں رمضان کے روزے فرض ہونے پر الله کے نبی نے
فرمایا جو عاشورہ کا روزہ رکھنا چاہے رکھے اور جو نہ رکھنا چاہے نہ رکھے
(کتاب نمبر ٣١، حدیث نمبر ١١٧، صحیح بخاری)
If you have any feedback please revert to: arifrk43@gmail.com