* دنیا کی زندگی، موت اور آخرت کی زندگی پر یقین رکھیں
Contents > 7. Important Guidelines >
دنیا کی ذندگی، موت اور آخرت کی ذندگی پر یقین رکھیں
سوره نمبر ٦، الانعام ، آیت نمبر ٣٢
وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَلَلدَّارُ الآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ
ترجمہ :
دنیا کی زندگی تو کھیل اور تماشہ ہے حقیقت میں آخرت کا مقام ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو الله کی نا فرمانی سے ڈرتے ہیں کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لوگے
سوره نمبر ، ٣، العمران آیت نمبر ١٤
زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاء وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاللّهُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ
ترجمہ :
لوگوں کے لئے ان کی خواہشوں کی چیزیں یعنی عورتیں، اولاد، سونے چاندی کے ڈھیر، نشان لگے ہوئے گھوڑے ، مویشی اور کھیتی جو بڑی زینت دار بنائی گئی ہیں مگر یہ سب چند روزہ زندگی کے سامان ہیں حقیقت میں جو بہتر ٹھکانا ہے وہ الله کے پاس ہے
وره نمبر ١١، ھود ،آیت نمبر ١٥ اور ١٦
مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لاَ يُبْخَسُونَo
أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ إِلاَّ النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُواْ فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَo
ترجمہ :
جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زیب و زینت کے طالب ہوتے ہیں انکے اعمال کا بدلہ ہم ان کو یہیں دے دیتے ہیں اور اس میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ہے مگر آخرت میں ان کے لئے آگ کے سوا کچھ نہیں ہے جو کچھ انہوں نے دنیا میں بنایا وہ برباد ہے اور سارا کیا دھرا باطل ہے
سوره نمبر ٥٩، الحشر ، آیت نمبر ١٨
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَo
ترجمہ :
اے ایمان والوں ! الله سے ڈرتے رہو اور ہر شخص یہ دیکھنا چاہئے کہ اس نے کل کے لئے کیا سامان بھیجا ہے الله سے ڈرتے رہو بیشک الله تمھارے سب اعمال سے با خبر ہے جو تم کرتے ہو
سوره نمبر ٧٩، النازعت ، آیت نمبر ٣٧ سے ٣٩
فَأَمَّا مَن طَغَىoوَآثَرَالْحَيَاةَ الدُّنْيَاo
فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَىo
ترجمہ :
اور جس نے سرکشی کی تھی اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی تھی -حقیقت میں ! دوزخ ہی اسکا ٹھکانا ہوگی
سوره نمبر ٨٧، العا لی ، آیت نمبر ١٦ سے ١٩
بَلْ تُؤْثِرُونَالْحَيَاةَ الدُّنْيَاo
وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَىo
إِنَّ هَذَا لَفِيالصُّحُفِ الْأُولَىo
صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىo
ترجمہ :
تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو ، جبکہ آخرت کی زندگی بہتر ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے یہ بات ہم نے پہلے آئی ہوئی کتابوں میں کہہ دی تھی اور ابراہیم اور موسی کے صحیفوں میں بھی فرمائی ہے
سوره نمبر ٣، العمران ، آیت نمبر ١٤٥
وَمَا كَانَ لِنَفۡسٍ اَنۡ تَمُوۡتَ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰهِ كِتٰبًا مُّؤَجَّلًا
وَ مَنۡ يُّرِدۡ ثَوَابَ الدُّنۡيَا نُؤۡتِه مِنۡهَا
ۚ وَمَنۡ يُّرِدۡ ثَوَابَ الۡاٰخِرَةِ نُؤۡتِه مِنۡهَا
وَسَنَجۡزِى الشّٰكِرِيۡنَ
ترجمہ :
کوئی بھی انسان الله کے حکم کے بنا نہیں مر سکتا اسکا موت کا وقت تو لکھا ہوا ہے جو شخص دنیا کے لئے کام کریگا اس کو ہم دنیا ہی میں سے دے دینگے اور جو شخص ثواب آخرت کے لئے کام کریگا اسکو ہم آخرت میں ہی اجر دینگے اور شکر کرنے والوں کو ہم اسکی جزا ضرور دینگے
سوره نمبر ٣، العمران، آیت نمبر ١٨٥
كُلُّ نَفۡسٍ ذَآٮِٕقَةُ الۡمَوۡتِ وَاِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَكُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدۡخِلَ الۡجَـنَّةَ فَقَدۡ فَازَ وَمَا الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ
ترجمہ :
ہر شخص کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور تم سب اپنے پورے پورے اجر روز قیامت میں ہی پانے والے ہو کامیاب در اصل وہ ہے جو آتش دوزخ سے بچ جاۓ اور جنّت میں داخل کر دیا جاۓ رہی یہ دنیا تو یہ محض ایک ظاہر فریب چیز ہے
سوره نمبر ٤، النساء ، آیت نمبر ٧٨ کا حصّہ
أَيْنَمَا تَكُونُواْ يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ
ترجمہ :
جہاں بھی تم ہو موت تم کو آکر ہی رہیگی خواہ تم کتنی ہی مضبوط عمارت میں کیوں نہ ہو
سوره نمبر ٢٩، العنکبوت ، آیت نمبر ٥٧
o كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ
ترجمہ :
موت کا مزہ ہے نفس کو چکھنا ہے اور تم سب ہماری طرف ہی پلٹ کر لاۓ جاؤ گے
سوره نمبر ٦، الانعام ، آیت نمبر ١٦٠
o مَن جَاء بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَن جَاء بِالسَّيِّئَةِ فَلاَ يُجْزَى إِلاَّ مِثْلَهَا وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ
ترجمہ :
جو الله کے حضور میں نیکی لے کر آئےگا اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی اور جو بدی لے کر آئےگا اس کو اتنا ہی بدلہ دیا جائےگا اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائیگا
سوره نمبر ٥، المائدہ ، آیت نمبر ١٠٥
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا عَلَيۡكُمۡ اَنۡفُسَكُمۡۚ لَا يَضُرُّكُمۡ مَّنۡ ضَلَّ اِذَا اهۡتَدَيۡتُمۡ
o إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
ترجمہ :
اے ایمان والوں ! اپنی فکر کرو جب تم ہدایت پر ہو تو تمہارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا –تم سب کو الله کے پاس لوٹ کے جانا ہے پھر وہ تمہے بتا دیگا کہ تم کیا کرتے رہے ہو
سوره نمبر ٦، الانعام ، آیت نمبر ١٦٤
قُلْ أَغَيْرَ اللّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَلاَ تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ
o وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ثُمَّ إِلَى رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
ترجمہ :
کہو ! کیا میں الله کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے ہر شخص جو گناہ کرتا ہے اس کا زممدار وہ خود ہے کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے اور جن جن باتوں میں تم اختلاف کیا کرتے تھے وہ تم کو بتا دیگا
سوره نمبر ٥٣،النجم ، آیت نمبر ٣٨ اور ٣٩
o وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ o أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ
ترجمہ :
یہ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا
سورہ نمبر ٥٦ الواقیہ ، آیت نمبر ٨٣ سے ٨٥ تک
فَلَوۡلَاۤ اِذَا بَلَغَتِ الۡحُـلۡقُوۡمَۙ ﴿۸۳﴾ وَاَنۡتُمۡ حِيۡنَٮِٕذٍ تَـنۡظُرُوۡنَۙ ﴿۸۴﴾ وَنَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَيۡهِ مِنۡكُمۡ وَلٰـكِنۡ لَّا تُبۡصِرُوۡنَ ﴿۸۵﴾
تو جب مرنے والے کی جان حلق تک آتی ہے-اور تم آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہو کہ وہ مر رہا ہے، اُس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اُس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم کو نظر نہیں آتے
سورہ نمبر ٥٦، الواقعہ ، آیتیں نمبر ٨٨ سے ٩١ تک
o فَلَوۡ لَاۤ اِذَا بَلَغَتِ الۡحُلۡقُوۡمَ
o فَرَوۡحٌ وَّ رَیۡحَانٌ ۬ وَّ جَنَّتُ نَعِیۡمٍ
o وَ اَمَّاۤ اِنۡ کَانَ مِنۡ اَصۡحٰبِ الۡیَمِیۡن
o فَسَلٰمٌ لَّکَ مِنۡ اَصۡحٰبِ الۡیَمِیۡنِ
ترجمہ :
پھر وہ مرنے والا اگر مقربین میں سے ہو تو اس کے لیے راحت اور عمدہ رزق اور نعمت بھری جنت ہے اور اگر وہ داہنے والے اصحاب میں سے ہو تو اس کا استقبال یوں ہوتا ہے کہ سلام ہے تجھے، تو داہنے والے اصحاب میں سے ہے
سورہ نمبر ٥٦، الواقعہ ، آیتیں ٩٢ سے ٩٤ تک
وَاَمَّاۤ اِنۡ كَانَ مِنَ الۡمُكَذِّبِيۡنَ الضَّآلِّيۡنَۙ ﴿ فَنُزُلٌ مِّنۡ حَمِيۡمٍۙ ﴿ وَّتَصۡلِيَةُ جَحِيۡمٍ ﴿
ترجمہ :
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو تو اس کی تواضع کے لیے کھولتا ہوا پانی ہے اور جہنم میں جھونکا جانا
تبصرہ :
عام طور پر لوگ اس دنیا میں اپنی زندگی میں مصروف رہتے ہیں انکا مقصد ہوتا ہے کہ دولت کو جمع کر کے عیش و آرام کی زندگی بسر کریں
. وہ ہمیشہ کوششیں کرتے ہیں کہ بڑے گھروں کی تعمیر کے ذریعے عیش و آرام کی سہولت اپنی اولاد کے لئے فراہم کریں ، واضح طور پر
مطلب ہے کہ لوگ اس دنیا کی زندگی کو پوری اہمیت دیتے ہیں اور ان کو اس بات کا کوئی خوف نہیں ہوتا کہ ایک دن انہیں اس
دنیا سے رخصت ہونا ہے ان کو اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ ہر چیز جو یہاں حاصل ہوئی ہے وہ سب یہیں رہ جائے گی - اگرچہ
الله اور اس کے رسول (ص) نے بار بار یہ فرمایا ہے کہ لوگوں کو قیامت کے دن پر اور آخرت میں ہمیشہ رہنے والی زندگی پر یقین رکھنا
چاہئے. آخرت میں ایک بہتر زندگی حاصل کرنے کے لئے رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قرآن کریم میں الله کی طرف سے جو
ہدایتیں دی گئی ہیں ان پر سختی سے عمل کیا اپنے پیروکاروں سےبھی کہا کہ وہ اسی نظام کی پیروی کریں اور آخرت میں کامیاب ہوں
اللہ نے آخرت والی زندگی کے بارے میں نہ صرف ابراہیم اور موسی کے صحیفوں میں تصدیق کی ہے بلکہ پہلے نازل کی گئی کتابوں میں
بھی آخرت کی زندگی کے بارے میں بتایا ہے الله نے فرمایا ہے کہ ہم نے اپنے پیغمبروں کو دنیا کے ہر ملک میں بھیجا ہے حقیقت میں
جب یہ صحیفہ نازل ہوئے تھے تو ان دنوں تحریر ، تحریر نویس اور تحریری مواد دستیاب نہیں تھا . لہذا وحی کے الفاظ منہ زبانی منتقل
کئے گئے کتابی شکل نہ ہونے سے پیغام کا عملی پہلو بدل گیا . الله کا اصل پیغام بدل دیا گیا اور عبادت کا طریقہ کے ساتھ انسان نے
اپنے ایجاد کے ہوئے معبود بنا لئے – مرنے کے بعد دوبارہ پیدا ہونے پر اور قیامت اور آخرت والی زندگی پر سے یقین ختم ہو گیا .
قرآن نازل ہوا تو اسے مختلف قسم کے مواد پر لکھا گیا. چونکہ اللہ نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ وہ قرآن کی پوری طرح حفاظت
کرے گا ، لہذا آج قرآن کے حافظوں کے علاوہ قارئین کو دنیا بھر میں قرآن کی صحیح نقلیں مل سکتی ہیں. آج قرآن لفظ بلفظ اسی حالت
میں موجود ہے جیسا قرآن کریم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوا تھا . یہ بڑی بد قسمتی ہے کہ قرآن کے موجود ہونے کے باوجود
پیروکاروں نے اپنے آپ کو مختلف حصوں میں تقسیم کر لیا ہے پیروکاروں نے مقدس کتاب کو ایک طرف رکھ دیا اور خود کے ایجاد کے
ہوئے طریقوں کو اپنا لیا اور ان کی پیروی شروع کر دی انہیں یہ سمجھنا چاہئے کہ قرآن کریم زندگی کا مکمل نظام فراہم کرتا ہے اور اس
کے ذریئے ہر شخص آخرت میں عیش و آرام کی زندگی حاصل کرسکتا ہے. یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ جو احکامات اس مقدس کتاب
میں دئیے گئے ہیں ان میں کسی قیمت پر اختلاف نہیں ہو سکتا اور کسی شخص کو اس میں اپنی ذاتی راۓ دینے کا اختیار نہیں بنتا –
اس لئے یہ نا ممکن ہے کہ ہماری قوم فرقوں میں بٹ جاۓ