9. Angels

Angels

The angels are created from Light.

There are four famous Angels:

    1. JIBREEL (Alayhis-Salaam) brought Allah's Books, Orders and messages to all the Prophets. Many angels work under him. He was also sent to help the Prophets at times and fight against their enemies. Name appear in Quran, 2 : 97 and 66 : 4

    2. MEKAEEL (A.S.) is incharge of food and rain. Other Angels work under him, are incharge of the clouds, the seas, the rivers and the winds. He gets the order from Allah and passes them on to other angels. Name appear in Quran, 2 : 98

    3. AZRAEEL (A.S.) (Malekul Maut) is incharge of death and takes away life of human beings with the orders of Allah. Numerous Angels work under him. Some of them take away the lives of good persons while others who are looking very fearful, take away the lives of sinners and disbelievers. Name is not mentioned in Quran but verse confirm its existence viz, 32 : 11

    4. ISRAFEEL (A.S.) will blow the SOOR (TRUMPET) on the DAY OF JUDGEMENT. The sound will destroy and kill everything that is on earth and in the skies. When he blows the SOOR for the second time, all will come to life with the order of Allah. Name is not mentioned in Quran but different verses confirm its existence. Viz, 20 : 108, 27 : 87, 36 : 51

KIRAAMAN-KAATIBEEN

Then two Angels are always with every person. One writes all his GOOD DEEDS while the other notes all his BAD DEEDS. They are known as :- KIRAAMAN-KAATIBEEN. Their names are not mentioned in Quran. 82 : 10 - 12 & 50 : 17

Description of Angels

Angels posesses wings

Surah No.35 , Al Fatir , Ayat No.1

الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ

o مَّثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاء إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

Translation :

Praise be to Allah Who created the heavens and the earth , Who made the Angels Messengers with wings , two, or three, or four (Pairs): He adds to Creation as He pleases: for Allah has power over all things.

Angels Protectors of Humans

Surah number 13, ar raad , Part of Ayet No. 11

لَهُ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِه

يَحۡفَظُوۡنَهُ مِنۡ اَمۡرِاللّٰهِ

Translation :

For each (such person) there are (angels) in succession, before and behind him: They guard him by command of Allah.

Comments :

One of the objective of creation of angels is to establish a link between Allah and his Messengers. They also shoulder a responsibility of showering either blessings or curse of Allah upon the creature.Since they travel frequently between the skies and the earth by the command of Allah, they are provided wings by Allah so that they get strength in flying . The wings number also varies from two pairs to four but they are not limited and the number depends upon the Will of Allah.

It is narrated in one the Hadis that Hazrat Jibraeel has 600 wings.

( Sahi Muslim and also referred by Mufti M.Shafi Usmani in Tafsir of Surah Fatir Ayat No.1 in Ma`ariful Quran )

If you have any feedback please revert to: arifrk43@gmail.com

_____________________________________________________________________________

9. فرشتے

فرشتوں کی تخلیق روشنی سے کی گئی ہے ، اللہ نے اپنے چار مخصوص فرشتے پیدا کئے ہیں جن

کے نام اس طرح ہیں-

1. جبریل (علیہ السلام)

ان کے ذریعہ اللہ کے احکامات ، آسمانی کتابیں اور پیغامات تمام پیغمبروں تک

پوہنچاۓجاتے رہے ہیں کچھ اوقات میں جب پیغمبر دشمنوں سے جنگ کرتے تو ان

کے ذریعہ مدد پہنچائی گئی ان کے ماتحت کئی فرشتے ہیں ان کا نام قرآن میں موجود ہے

( سورہ نمبر ٢، البقر آیت نمبر ٩٧، سورہ نمبر ٦٦ ، تحریم ،آیت نمبر ٤ )

1. میکائیل (علیہ السلام)

حضرت میکائیل کو غذا اور بارش کی زِمّمداری دی گئی ہے ، ان کے ماتحت کئی

فرشتے ہے جو بادلوں ، سمندر، ندیاں اور ہواؤں کی نگرانی کرتے

ہیں حضرت میکائیل اللہ کے احکامات ملنے کے بعد اپنے ماتحت

فرشتوں کو زِمّمداری سونپتے ہیں انکا نام قرآن میں

سورہ نمبر ٢، البقر کی آیت نمبر ٩٨ میں موجودہے

3. عزرائیل (علیہ السلام)

موت کی زِمّمدداری مَلُِک کُل موت کو دی گئی ہے یہ انسانوں کی روح قبض

کرتے ہیں اور لا تعداد فرشتے ان کے ماتحت ہیں نورانی شکل کے

فرشتے نیک انسانوں کی روح قبض کرتے ہیں اور ڈراؤنی اور خوفناک

شکل کے فرشتے گنہگار اور کافروں کی روح قبض کرتے ہیں ان

کا نام قرآن میں نہیں دیا گیا لیکن ان کے وجود کا ذکر قرآن میں

موجود ہے ( سورہ نمبر ٣٢، السجدہ ، آیت نمبر ١١ )

4. اسرافیل (علیہ السلام)

ان کی زِمّمداری قیامت کے دن صور پھونکنے کی ہوگی ، جب پہلی بار صور

پھونکا جائیگا تو آسمانوں اور زمین میں جتنی چیزیں ہونگی سب تباہ ہو جائیں گی

جب دوسری بار صور پھونکا جائیگا تو اللہ کے حکم سے ہر زندگی واپس آ جائیگی

ان کا نام قرآن میں موجود نہیں ہے لیکن ان کے وجود کا ذکر الگ الگ آیتوں

میں موجود ہے مثال کے طور پر : (سورہ نمبر ٢٠ ، طا ہہ ، آیت نمبر ١٠٨ -. سورہ

نمبر ٣٦، یٰسٰین ، آیت نمبر ٥١ )

کراماً – کاتبین

ان کے علاوہ دو فرشتے ہر انسان کے ساتھ ہر وقت موجود رہتے ہیں ان کے

نام ہیں کراماً - کاتبین اور یہ انسانوں کے اچھے اور برے اعمال لکھتے رہتے

ہیں ، قرآن میں ان کے نام موجود نہیں ہیں ( سورہ نمبر ٥٠ ،

ق ، آیت نمبر ١٧ - اور سورہ نمبر ٨٢ ، التکویر ، آیتیں ١٠ سے ١٢ )

فرشتوں کی تفصیل

فرشتوں کے پر ہیں

سورہ نمبر ٣٥ ، الفاطر ، آیت نمبر ١

الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ

رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ

مَّثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاء إِنَّ

اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ o

ترجمہ :

سب تعریف اللہ ہی کی ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا

ہے اور فرشتوں کو پیغام رساں بنانے والا ہے جن کے دو دو اور

تین تین اور چار چار پر ہیں وہ اپنی مخلوق کی ساخت میں جیسا

چاہتا ہے اضافہ کرتا ہے اور اللہ ہر چییز پر قدرت رکھتا ہے

ہر انسان کے نگران فرشتے

سورہ نمبر ١٣ ، الر عد، آیت نمبر ١ ١ کا حصّہ

لَهُ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِه

يَحۡفَظُوۡنَهُ مِنۡ اَمۡرِاللّٰهِ

ترجمہ :

ہر شخص کے آگے اور پیچھے اس کے مقرر کئے ہوئے نگران (فرشتے)

لگے ہوئے ہیں جواللہ کے حکم سے اس کی دیکھ بھال کر رہے ہیں

تبصرہ :

فرشتوں کی تخلیق کا ایک مقصد یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے مابین روابط قائم

رہے وہ مخلوق پر اللہ کی نعمتیں بھیجنے کے لئے اور عتاب نازل کرنے کے لئے بھی کام

کریں ان کاموں کو کرنے کے لئے و ہ اللہ کے حکم کو لے کر آسمانوں اور زمین کے درمیان

کثرت سے سفر کرتے ہیں تو انکو اللہ نے پر فراہم کے ہیں تاکہ وہ اڑنے میں طاقت حاصل

کرسکیں – پروں کی تعداد بھی محدود نہیں رکھی گئی ہے اور وہ اللہ کی مرضی پر منحصر ہے

لہٰذا ان کو دو دو یا تین تین یا چار چار پروں سے نوازا گیا ہے ایک حدیث کی روایت ہے کہ

حضرت جبریل کے ٦٠٠ پر ہیں –

(مفتی شفیع عثمانی نے معا رف القرآن میں سورہ فاطر کی آیت نمبر ١ کی

تفسیر میں صحیح مسلم کی حدیث کا حوالہ دیا ہے )