* قرض کس طرح لیں
Contents > 7. Important Guidelines
قرض کس طرح لیں
سوره نمبر ٢ ، البقر ، آیت نمبر ٢٨٢
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُبْ بَيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللَّهُ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنْ كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَنْ تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَىٰ وَلَا يَأْبَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَا دُعُوا وَلَا تَسْأَمُوا أَنْ تَكْتُبُوهُ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا إِلَىٰ أَجَلِهِ ذَٰلِكُمْ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَىٰ أَلَّا تَرْتَابُوا إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ
فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلَّا تَكْتُبُوهَا وَأَشْهِدُوا إِذَا تَبَايَعْتُمْ وَلَا يُضَارَّ كَاتِبٌ وَلَا
شَهِيدٌ وَإِنْ تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّهُ
o وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
ترجمہ :
اے ایمان والوں ! جب تم آپس میں مقّررہ مدّت تک لیں دین کرو تو اسے لکھ لیا کروفریقین کے درمیان ایک شخص انصاف کے ساتھ دستاویز تحریر کرے جسے الله نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہئے وہ لکھے، اور املا وہ شخص کرائے جو قرض لے رہا ہو اسکو الله سے ڈرنا چاہئے کہ جو معاملہ طئےہوا ہو اس میں کمی بیشی نہ کرے لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان ہو تو اسکا ولی دستاویز انصاف کے ساتھ لکھوائے-پھر مردوں میں سے دو لوگوں کی گواہی کرالو اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی کرالو تا کہ ایک بھول جائے تو دوسری یا دلا دے یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہوں جو تمہارے درمیان مقبول ہوں گواہوں کو جب گواہی کے لئے کہا جائے تو ان کو انکار نہیں کرنا چاہئے معاملہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا-میعاد کی تعیّن کے ساتھ دستاویز لکھوالینے میں تساہل نہ کرو یہ طریقہ تمھارے لئے زیادہ فائدہ مند ہے اس سے شہادت قائم ہونے میں سہولت ہوتی ہے اور تمھارے شکوک ، شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے – ہاں جو تجارتی لین دین آپس میں کرتے ہو اس کو نہ لکھا جاۓتو کوئی حرج نہیں مگر تجارتی معاملات طےکرتے وقت گواہ ضرور کر لیا کرو کاتب اور گواہ کو نہ ستایا جائے ایسا کرو گے تو گناہ کا ارتکاب کرو گے الله کے غضب سے بچو وہ تمھیں صحیح عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چہز کا علم ہے
سوره نمبر ٢، البقر، آیت نمبر ٢٨٣
وَإِنْ كُنْتُمْ عَلَىٰ سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُوا كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَقْبُوضَةٌ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا
فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ وَمَنْ يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ
o آثِمٌ قَلْبُهُ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ
ترجمہ :
اگر سفر کی حالت میں ہو اور دستاویز لکھنے کے لئے کوئی کاتب نہ ملے تو کوئی چییز رہن یا قبضہ رکھ کر قرض لے لواگر تم میں سے کوئی شخص بھروسہ کر کے اس کے ساتھ معاملہ کرلے تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے اسے چاہئے کہ امانت کو واپس کر دے اور اپنے رب سے ڈرے اور شہادت کو ہر گز نہ چھپاؤ جو شہادت چھپاتا ہے اسکا دل گناہ آلودہ ہے اور الله تمھارے اعمال سے باخبر ہے