31 . یوم عاشورہ

Introduction‎ > ‎8. Important Information‎ >

١٠ مُحّرم کو عاشورہ کا روزہ

تبصرہ

دس محُرّم کا روزہ جسے عاشورہ کے نام سے جانا جاتا ہے یہ روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کُفّارہ

ہوتاہےجب اللہ کے رسول مکّہ میں تھے تو انہوں نے یہ پایا تھا کہ قریش عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے

جب اللہ کے رسول ہجرت کرکے سنہ ٦٢٢ عیسوی مدینہ تشریف لاۓ کہ یہودی عاشورہ کا روزہ رکھتے

تھے تو ان سے اس کی وجہ پوچھی – انہوں نے بتایا کہ یہ بڑا مبارک دن ہےاس دن بنی اسرائیل کو

اللہ نے دشمن سے بچایا تھا اور شکرانہ کے طور پر حضرت موسیٰ نے بھی اس دن روزہ رکھا تھا اللہ

کے رسول نے فرمایا کہ ہم حضرت موسی سے زیادہ قریب ہیں اور چونکہ انہوں نے عاشورہ کے دن

روزہ رکھا ہے تو ہم بھی انکی تقلید کریں گے اللہ کے رسول نے فرمایا کہ ہم ١٠ محرم کواور ٩ محرم کو

روزہ رکھیں گے چونکہ یہ اللہ کے رسول کی خواہش تھی اسلئے یہ سنّت قرار دی گئی ١١ محرم کو روزہ

رکھنے بابت کوئی مستند حدیث موجود نہیں ہے اگر کسی بھائی یا بہن کو کوئی حدیث ملے تو براۓ

مہربانی حدیث کی کتاب ، اسکا نمبر اور حدیث نمبر مجھے ئی میل کردیں .

My E mail ID is arifrk43@gmail.com

اس کے دوسرے سال رمضان کے روزے نازل ہوئے اور عاشورہ کا روزہ نفل ہو گیا اللہ کے رسول

نے یہ بھی فرمایا کہ عاشورہ کا روزہ رکھنے والے کے گزشتہ سال کے گناہ صغیرہ معاف کردے جاتے

ہیں عاشورہ کے روزے کے سلسلے میں کچھ احادیث لکھ رہا ہوں –

کتاب نمبر ٦ ، صحیح مسلم ، حدیث نمبر ٢٤٩٩

حضرت عائشہ (رضی اللہ و تعالا عنہا) نے فرمایا کے مکّہ میں اسلام سے پہلے دنوں میں قریش عاشورہ

کا روزہ رکھتے تھے یہ اللہ کے رسول نے بھی یہی مشاہدہ کیا تھا جب اللہ کے رسول ہجرت کے بعد

مدینہ گئے تو لوگوں سے عاشورہ کا روزہ رکھنے کے لئے کہا تھا لیکن جب رمضان کے روزے فرض ہو

گئے تو اللہ کے رسول نے کہا کہ جس کی مرضی ہو عاشورہ کا روزہ رکھے اور جس کی مرضی نہ ہو تو نہ

رکھے

کتاب نمبر ٣١ ، صحیح بخاری ، حدیث نمبر ١١٧

حضرت عائشہ (رضی اللہ و تعالا عنہا) نے فرمایا کہ اسلام سے پہلے قریش اس دن روزہ رکھتے تھے اللہ

کےرسول نے ١٠ محرم یعنی عاشورہ کے روزے کا مشاہدا کیا تھا اللہ کے رسول نے مدینہ میں صحابہ کو

بھی عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا لیکن جب رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو اللہ کے

رسول نے صحابہ سے فرمایا " اگر کوئی عاشورہ کا روزہ رکھنا چاہے تو رکھے اور کوئی نہ چاہے تو نہ رکھے "