* خود حق پررہیں اور انصاف کا ساتھ دیں

Contents‎ > ‎7. Important Guidelines

خود حق پر رہیں اور انصاف کا ساتھ دیں

سوره نمبر ٤، النساء، آیت نمبر ١٣٥

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُونُواْ قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاء لِلّهِ وَلَوْ عَلَى أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ

وَالأَقْرَبِينَ إِن يَكُنْ غَنِيًّا أَوْ فَقَيرًا فَاللّهُ أَوْلَى بِهِمَا فَلاَ تَتَّبِعُواْ الْهَوَى أَن تَعْدِلُواْ وَإِن تَلْوُواْ

o أَوْ تُعْرِضُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا

ترجمہ :

اے ایمان والوں ! کسی بھی حالات میں انصاف پر قایم رہو ، تم الله کے واسطے سچی گواہی دو ، چاہے وہ تمھارے، یا تمھارے والدین یا تمھارے رشتے داروں کے خلاف کیوں نہ ہو- اگر کوئی امیر ہو یا غریب، تمھارے مقابلہ میں الله ان کا خیر خواہ ہے تو تم خواہش نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑنا اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو جو تم کرتے ہو الله کواسکی خبر ہے

سوره نمبر ٥، المائدہ ،آیت نمبر ٨

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُونُواْ قَوَّامِينَ لِلّهِ شُهَدَاء بِالْقِسْطِ وَلاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى

o أَلاَّ تَعْدِلُواْ اعْدِلُواْ هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ :

اے ایمان والوں ! الله کے واسطے صحیح راستے پر رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو اور لوگوں کی دشمنی کی وجہ سے تم انصاف سے نہ پھر جانا انصاف کیا کرو یہ ہی پرہیزگاری کی بات ہے اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور جو کچھ تم کرتے ہو الله اس سے پوری طرح باخبر ہے

سوره نمبر ٢، البقر ، آیت نمبر ١٧٨

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ

وَالأُنثَى بِالأُنثَى فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاء إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ

o ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ :

اے ایمان والوں ! تمھارے لئے قتل کے مقدّمہ میں قصاص (خون کا بدلہ ) کا حکم لکھ دیا گیا ہے آزاد آدمی کے بدلے وہی آزاد آدمی قتل کیا جاۓ جس نے قتل کیا ہے اور غلام کے بدلے وہی غلام جس نے قتل کیا ہے اور عورت کے بدلےقاتل عورت – اگر مقتول کے بھائی قاتل کے ساتھ نرمی کرنے تیّار ہیں تو معروف طریقے کے مطابق خون بہا کا تصفیہ ہونا چایئے اور قاتل کو چاہیئے کہ راستی کے ساتھ خون بہا ادا کرے یہ تمھارے رب کی طرف سے آسانی اور مہربانی ہے جو اس پر زیادتی کریگا تو اس کے لئے دردناک سزا ہے

تبصرہ :

عربستان میں اسلام کے آنے سے پہلے لوگ کسی شخص کا قتل ہونے کے بعد صرف قاتل سے ہی نہیں بلکہ قاتل کے قبیلہ کے کئی افراد سے خون کا بدلہ لیا کرتے تھے -انتقام کی اس خواہش میں وہ لوگ صرف قاتل کو ہی قتل نہیں کرتے تھے بلکہ قاتل کے قبیلہ کے دس نہیں سیکڑوں افراد کو قتل کر دیتے تھے اگر ایک قبیلے کا معزز رکن دوسرے قبیلہ کے عام رکن سے ہلاک ہو جاتا تو اصل قاتل کے بجاۓ اسی درجہ کے شخص سے بدلہ لینے کو ترجیح دی جاتی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ اسی قبیلہ کے دوسرے بہت سے افراد کو قتل کیا جاتا تھا - غلاموں اور دیگر عورتوں کے خاندانوں کے ساتھ بھی یہی عمل اپنایا جاتا تھا اور قبیلہ کے اور بھی افراد کو موت کا سامنا کرنا پڑتا تھا - حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ رویہ انہیں دنوں تک محدود نہیں رہا بلکہ آج بھی ان ممالک میں جنہیں سب سے مہذب سمجھا جاتا ہے اسی طرح کا رویہ موجود ہے ، مثال کے طور پر اگر کسس فرقہ کا کوئی شہری ہلاک ہوتا ہے تو نہ صرف اس قاتل کو سزا دی جاتی ہے بلکہ اس کے پورے فرقہ پر مصیبت ٹوٹ پڑتی ہے اور فساد کے ذریئے فرقہ پر قاتلانہ حملے شروع ہو جاتے ہیں اور کئی لوگ ہلاک کر دیئے جاتے ہیں - اسی لئے اس آیت میں الله نے صاف طور پر صرف قاتل کو سزا دینے کے احکامات جاری کئے ہیں